پہلی رات کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے دولہا اپنی دلہن کے ساتھ ملاپ ضرور کرے- بہتر یہی ہے کہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوۓ اور اپنی دلہن کی رضا مندی سے ملاپ کرنے کا سوچے یا اس سلسلے میں دو راتیں صبر سے کام لیا جائے اور ساتھ ساتھ اپنی دلہن کو بھی آمادہ کیا جائے- پہلی دو چار راتیں صرف بوس و کنار میں صرف کی جایں- دلہن کو لذّت و سرور سے آشنا کرایا جائے اور اسے محبّت اور پیر کرنا سکھایا جائے- یہاں تک کے وہ اپنے آپ کو اپنے دولہا کی آغوش میں دے دے-اور اس کی آنکھیں دولہا سے درخواست کریں کے وہ وصل (ملاپ) کے لئے بیتاب ہے- اگر ایسا نہ کیا گیا اور "پہلی رات " کو ہے اس کی پاکیزگی و عصمت کی کلی کو پھول بنانے کی کوشش کی گئی تو دلہن کے دل میں خیال پیدا ہو گا کے اس کا دولہا ضرورت سے زیادہ خود غرض ہے- خاوند کو یہ بات بھی فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ پہلی دفع کے ملاپ پر دلہن کا پردہ بکارت (کنوار پن کا پردہ یا hymen ) پھٹنے سے اسے شدید درد ہو گا اور اس کا اثر اس کے دوسرے اعضاے مخصوصہ پر بھی پڑتا ہے- ہو سکتا ہے کہ پہلی رات کی تکلیف نئی نویلی دلہن کافی دنوں تک محسوس کرے اس لئے دولہا کا فرض ہے کہ پہلی رات کے بعد کچھ دنوں تک زبردستی کے ملاپ کی کوشش نہ کرے تا کے دلہن کی تکلیف دور ہو سکے- دلہن کو بھی چاہیے کہ وہ کسی طریقے سے اپنی شادی سے پہلے تھوڑی بہت جنسی تعلیم ضرور حاصل کرے اپنی کسی سہیلی وغیرہ یا کسی جنسی تعلیم کی کتاب کے ذریے- ام طور پر کیونکہ دولہا پہلی رات ہے ملاپ کی خواھش کرتا ہے اور اس کی اس جلد بازی کا اثر اس کی آنے والی ساری زندگی پر پڑتا ہے - اسی طرح بعض لڑکیاں بھی ملاپ میں ضرورت سے زیادہ سرد مہری یا بیزاری کا اظہار کر کے اپنی دولہا کے جذبات مجروح کرتی ہیں اور اس کا دل بھی اپنی دلہن کی طرف سے برا ہو جاتا ہے- انہیں چاہیے کہ وہ اپنے دولہا اور اس کے جذبات خیال رکھیں اور کسی بھی وجہ سے اسے یہ ظاہر نہ کریں کہ آپ جان بوجھ کر اپنے دولہا کے حکم کی خلاف ورزی کر رہی ہیں-
No comments:
Post a Comment