یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ جو لوگ شادی سے پہلے کسی عورت سے ناجائز تعلقات قائم نہ کر چکے ہوں،یا کتابوں یا دوستوں کے ذریے جنسی معلومات حاصل نہ کر چکے ہوں پہلی رات میں پہلی دفع پوری طرح کامیاب نہیں ہو سکتے- بعض وقت تو بلکل ناکام رهتے ہیں- اس لئے جنسی معلومات کا حاصل کرنا نہایت ضروری ہے- بدقسمتی سے ان لوگوں کی تعداد زیادہ ہے جو جنسی تعلیم بری عورتوں کے وسیلے سے حاصل کرتے ہیں- وہ شادی سے پہلے کافی ارسا بری عورتوں کے گھروں کی سیر کر چکے ہوتے ہیں- اس لئے جب پہلی رات وہ اپنی دلہن سے ملاقات کرتے ہیں تو وہ اپنی نئی نویلی دلہن سے بھی اسی طرح پیش آتے ہیں جس طرح بری عورت سے پیش آیا کرتے تھے- نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ معصوم اور جذباتی دلہن کا دل بری طرح ٹوٹ جاتا ہے- ان لوگوں کو اس چیز کا خیال نہیں ہوتا کہ تجربہ کار اور سینکڑوں کو تگنی کا ناچ ناچنے والی عورت اور پاکیزہ شریک حیات میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے- ہر انسان کا فرض ہے کہ وہ شادی سے پہلے اس فرق کو اچھی طرح محسوس کرے اور فیصلہ کرے کہ وہ شادی کے پہلے دنوں یعنی ہنی مون اور خاص کر پہلی رات کو اپنی دلہن کے جذبات کا پوری طرح خیال رکھے گا- پہلی رات کو دولہا اور دلہن کا طرز عمل (attitude ) اور سکون ان کی ساری زندگی خوشیوں سے بھرپور یا پھر بے چین بنانے میں اھم کردار ادا کرتا ہے- لڑکیاں شادی سے پہلے اپنی آیندہ زندگی کے بارے میں جو خواب دیکھا کرتی ہیں وہ دولہا کی نہ مہربانی اور برے سلوک کی وجہ سے ریزہ ریزہ ہو کر رہ جاتے ہیں- یعنی گھریلو زندگی شروع کرنے سے پہلے ہے اس کے دل کی کلی مرجھا جاتی ہے- ہر نو اوان کو معلوم ہونا چاہیے کے نہ تجربہ کار لڑکی کے لئے پہلی رات بہت صبر آزما رات ہوتی ہے- خواہ وہ کسی ذریے سے تھوڑی بہت معلومات رکھتی بھی ہو لیکن عورت کی فطرتی شرم و حیا اور ڈر اس کی فطرت کا حصّہ ہوتی ہے- اس لیے دولہا کا فرض ہے کہ اس کے جذبات اور احساسات کا خیال رکھے- اس کا دل بہلاے اور اس پر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے کہ وہ اپنی دلہن سے پیار کرتا ہے اور اس کے دل میں اپنی بیوی کے لئے ہمدردی بھی ہے اس لئے ڈرنے یا جھجکنے کی کوئی بات نہیں ہے آپ کے اس رویے اور دلاسے سے دلہن کا دل ایک دم پر سکوں ہو جائے گا اور وہ خود کو اپنے دولہا کی باہوں میں دی دے گی-
No comments:
Post a Comment