Pehli raat page 3

اس سلسلے میں پرانے زمانے کے لوگ زیادہ عقل مندی سے کام لیا کرتے تھے- اور موجودہ زمانے کے لوگ ان باتوں کا خیال نہیں رکھتے- حالانکہ پہلے زمانے کے لوگ عورت کو ہمیشہ قابل نفرت اور حقیر آمیز نظروں سے دیکھتے تھے لیکن اس کے باوجود وہ ان چیزوں کا خیال رکھتے تھے- وہ اپنی بیوی کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے میں کبھی بھی جلد بازی سے کام نہیں لیا کرتے تھے بلکہ آہستہ آہستہ اور دیر کے ساتھ رابطہ قائم کرتے تھے- موجودہ زمانے کے لوگ جو جلد بازی کرتے ہیں کے پہلی رات ہی اپنی دلہن سے ملاپ کر لیتے ہیں اس کی ایک بڑی وجہ دولہا پر بلاوجہ کے لگنے والے الزامات بھی ہیں کہ جی دولہے میں کوئی مردانہ کمزوری ہے یا دولہا نامرد ہے یا وہ عورت کے قابل نہیں ہے- اس وجہ سے پہلی رات ہی دولہا اپنی جلد بازی سے باز نہیں آتا اور جنس مخالف کی ہر قسم کی مخالفت اور روک کے باوجود بے پرواہ ہو کر اپنے شہوانی جذبات کی تسکین کر لیتا ہے- چاہے بعد کی ازدواجی زندگی میں اس کا اثر کتنا ہی نقصان دہ کیوں نہ ہو- جہاں یہ بے رحمی نہ قابل معافی ہے وہاں حد سے زیادہ رحمدلی کا مظاہرہ کرنا بھی غلط ہے- اکثر ایسی مثالیں بھی ملتی ہیں کہ شوھر اپنی دلہن کی تکلیف کی اتنی پروا کرتا ہے اور اسے خود پر اتنا سوار کر لیتا ہے کہ ملاپ کے عمل میں دیر کرتا جاتا ہے- اس تاخیر کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ عورت کے زیہیں میں ایک خوف آمیز شرم مستقل جگہ اختیار کر لیتی ہے-  اور یہ کیفیت ہمیشہ کے لئے آپ کے جسمانی ملاپ میں حائل ہو کر آپ کے تعلقات کو خراب سے خراب تر کر دیتی ہے- پہلی رات کے بعد کا وہ ارسا جس میں دولہا دلہن ایک ساتھ رهتے ہیں ہنی مون کہلاتا ہے- ہنی مون کے معنی اکثر غلط لیے جاتے ہیں- نوجوان طبقہ یہ سمجھتا ہے کہ ہنی مون دراصل وہ مدّت ہے جس میں جسمانی ملاپ کے زیادہ سے زیادہ موقے ملتے ہیں- لیکن حقیقت میں اس کا یہ مطلب نہیں ہے دراصل یہ عرصۂ عورت کو ازدواجی تعلقات سے روشناس کروانے کا ایک بہترین موقع ہوتا ہے جس میں دولہا اپنی دلہن کی جنسی تربیت کرتا ہے عورت کو جنسیاتی زندگی کا کس طرح سے عادی بنایا جا سکتا ہے مرد کو یہ تمام باتیں "عملی" طور پر عورت کے شعور میں بٹھا دینا بہت ضروری ہوتا ہے- اس دوران مرد کے لیے بہت ضروری ہے کہ ضبط  صبر اور تحمل سے کام لے- آہستہ آہستہ عورت ان نے تجربات کی عادی ہو جائے گی- بلکہ جسمانی ملاپ میں شوق اور دلچسپی کے ساتھ حصّہ لینے میں مرد کی محتاج نہیں رہے گی- اپنے پہلے جنسی ملاپ کے بعد دو چار دیں تک آرام و سکوں کی ضرورت ہے نہ صرف اس وجہ سے کہ عورت کی جسمانی تکلیف کم ہو جائے بلکہ اس وجہ سے بھی عورت کی فطری حیاء اور شرم کو جو دھچکہ لگا ہے وہ اتنے ارسے میں اس سے سمبھل جائے اور خود کو نارمل کر لی- اس کے علاوہ ہنی مون کے موقع پر بھی جب بھی صحبت کا موقع ملے مرد کو ان تمام باتوں کا دھیان رکھنا چاہیے- ایک اور بات کو ہمیشہ ذہین میں رکھیے کہ عورت کی محبّت اور وابستگی ہمیشہ مرد کے جذبات کی پابند ہوتی ہے- یعنی آپ جیسا behave کریں گے عورت بھی ویسا ہے response دے گی- 


Back                  Go to index 

1 comment: