تھوڑی دور کے لئے اگر ہم پرندوں کے جسمانی ملاپ کی مثال لیں تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ جب نر پرندہ مادہ کے پاس آتا ہے تو اس کے آتے ہے مادہ اڑ کر کسی دوسری جگہ بیٹھ جاتی ہے- اور تھوڑی دیر تک یہی سب کچھ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ نر پرندہ اپنی مادہ کا دل جیت لیتا ہے- جب ایک عقل سے خالی پرندے میں یہ خوف آمیز شرم موجود ہے تو پھر ایک عقل و شعور سے بھرپور انسان میں یہ جذبات کس حد تک ہوں گے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں- شوہر کو کسی بھی وقت یہ نہیں بھولنا چاہیے کے عورت کی اس مزاحمت اور روک میں، ایک life style سے دوسرے life style میں داخل ہونے پر ایک قدرتی اور فطری ہچکچاہٹ موجود ہوتی ہے- جس کو عقل اور ہنر سے با آسانی ختم کیا جا سکتا ہے- مگر جہاں آپ کو عورت کی اس فطری حیاء اور جذبے کو عزت کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے وہی آپ کو اس بات کا بھی پورا پورا خیال رکھنا چاہیے کہ آپ دلہن کی مزاحمت کو جذباتی ہو کر یا کمزور پر کر نظر انداز کر دیں ضروت اس بات کی ہے کہ آپ اس کے جذبات کے طوفان کو بیدار کر دیں اور جنس مخالف کے جذبات کو ان بلندیوں پر پہنچا دیں جہاں پر قدرتی شرم اور جذباتی مخالفت آپ کے جذبوں کی آگ میں خود با خود جل جایں- اور اس کے بعد وہی رضا مندی اور آمادگی آپ کا استقبال کری گی جس کے آپ خواھش مند ہیں- اس طریقے سے ایک حد تک رضا مندی حاصل کر لینے کے باوجود بھی جسمانی مخالفت کا سامنا کرنا پر سکتا ہے لیکن اس کی وجہ کسی آنے والی صورت حال کا شرم ناک تصور یا تکلیف کا احساس بھی ہو سکتا ہے- اگر اس کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پر رہا ہو تو یہ سمجھنا صحیح ہے کہ جنس مخالف میں سپردگی کا جزبہ پیدا نہیں ہوا- کیونکہ کے خوف اور ہچکچاہٹ یہی ظاہر کرتی ہے- اس وقت جنسی ملاپ کے ارادہ کو دل دے نکل دینا چاہیے- جبتک جذبات میں مکمل طور پر جوش پیدا نہ ہو جائے- آیسے حالات میں دلہن کے دل میں سپردگی کا جذبہ پیدا کرنا کچھ خاص مشکل نہیں ہوتا- دولہا کا اپنی دلہن کو پیار سے چھونا ، محبّت بھری باتیں اور خوبصورت ماحول مدد گار ثابت ہوتا ہے- عام طور پر حجلہ عروسی کو خوب سجایا جاتا ہے اور بہت اچھی decoration کی جاتی ہے- دروازوں پر پھولوں کی جھالرین، جگ مگ جگمگ کرتے خوبصورت فانوس، موتیا اور گلاب کے پھلوں کے انبار اور دلربا خوشبوؤں کی خوبصورت مہک ایک ایسا خوش گوار اور حسین ماحول پیدا کر دیتی ہیں جن کی موجودگی میں جذبات میں طلاطم بپا ہو جانا ایک یقینی اور قدرتی چیز ہے- اگر ان تمام وجوہات کی بنا پر دولہا دلہن میں ایک والہانہ وابستگی اور بےاختیاری پیدا ہو گئی جس سے ایک کامیاب ملاپ ہو گیا تو اس پہلے تجربے میں دلہن کو کافی درد اور تکلیف سے گزرنا پرے گا- لیکن اگر درد اور تکلیف کی شدت کو زیادہ محسوس کیا جا رہا ہو تو بہتر یہی ہے کہ ملاپ کے عمل سے دو چار روز کے لیے بلکل پرہیز کیا جائے- شادی شدہ زندگی کے معاملات میں عورت کو ایک شاگرد کی حیثیت دے دینی چاہیے- اور اس کو آہستہ آہستہ نے جنسی تعلق سے آشنا کروانا چاہیے- شروع میں یہی تعلیم کا انداز عورت کے اندر ایک ایسا تجربہ اور عادت ڈال دیتی ہے-جو آگے چل کر عورت کو مرد کے ساتھ جنسی ملاپ میں بھرپور طریقے سے حصّہ لینے پر آمادہ کرتی ہے- اور اس سے آپ کو اپنی ازدواجی زندگی کی حقیقی خوشی ملتی ہے جب بیوی آپ کا بھرپور ساتھ دے-
No comments:
Post a Comment