pehli raat page 1

شادی کی تمام رسومات ختم ہونے کے بعد جوان عمر دولہا ور دلہن مہمانوں سے رخصت ہو کر اپنے حجرہ عروسی میں ایک دوسرے کے دل کی دھڑکنیں سننے کے لئے بے چین ہوتے ہیں- کیونکہ کے ان کی ازدواجی زندگی کا آغاز ہونے والا ہوتا ہے- یہ سچ بھی ہے کیونکہ پہلی رات جیسی رات پھر دوبارہ نہیں آتی پہلی رات میں دل جس طرح دھرکتے ہیں پھر ساری زندگی میں اس طرح نہیں دھرکتے- پہلی رات کو "وصل کی رات" "سہاگ رات" اور شب عروسی جیسے دلفریب لفظوں سے پکارا جاتا ہے- قانون اور شریعت کے مطابق دولہا دلہن ایک دوسرے سے وابستہ ہو جانے کے بعد سب سے پہلا مرحلہ جسمانی ملاپ اور جنسیاتی اتصال کی منزل سے گزرنا ہوتا ہے- پہلی رات کے جو اثرات دونوں کی طبیعتیں قبول کریں گی وہ ان کی انے والی ساری زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں- شادی کا سب سے ضروری اور مشکل وقت (جس سے ہمارے نوجوان گھبراتے ہیں اور لڑکیاں ڈرتی ہیں) پہلی رات کے وہ چند گھنٹے ہوتے ہیں جن میں نہ تجربہ کار شوہر اپنی معصوم دلہن کو جسمانی قربت کے لیے آمد کرنے کی کوشش کرتا ہے- دولہا اور دلہن کے لیے وہ وقت ایک امتحان سے کم اہمیت نہیں رکھتا- اس کی زیادہ تر ذمداری کا بوجھ مرد کے کندھوں پر ہوتا ہے- کیونکہ کے مردوں کو بی تکلف دوستوں اور کتابوں کی وجہ سے اس رات کی اہمیت کا کچھ نہ کچھ اندازہ ضرور ہوتا ہے لیکن لڑکیاں زیادہ تر اس تعلیم سے محروم ہوتی ہیں- وہ اکثر نہ تجربہ کار اور معصوم بنی رہتی ہیں اس لیے مرد کے لئے ضروری ہے کے وہ اس رات کو کوئی ایسا غیر دانشمندانہ یا جذباتی قدم نہ اٹھا دے جس کی وجہ سے بیوی کے جذبات اور احساسات زخمی ہوں- اور دلہن پہلی رات ہی اپنے دولہا کے بارے میں کوئی غلط رہے قائم نہ کر لے- بعض لوگ آیسے بھی ہوتے ہیں جو شادی سے پہلے اپنی بیوی کی عادتوں سے واقف ہوتے ہیں یا انہیں ایک ساتھ رہنے کا موقع ملا ہوتا ہے- جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں لیکن کچھ لوگ آیسے بھی ہوتے ہیں جن کی شریک حیات ان کے لیے کسی ناواقف عورت سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی- لیکن ان دونوں صورتوں کے باوجود شوہر کو پہلی رات اپنی بیوی کی طرف سے جسمانی مزاحمت کا سامنا ضرور کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ ایک فطری عمل ہے- ان لمحات میں شوہر کو جذباتی قدم اٹھانے کی بجاے ہوش اور عقل سے کام لینا چاہیے- کیونکہ کے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس نے جنسی تعلیم حاصل نہ کی ہو- اگر یہ وجہ نہ بھی ہو بیشک اس نے دل میں کسی قسم کی مزاحمت نہ کرنے کے بارے میں بھی سوچا ہو یا وہ آپ سے محبت بھی کرتی ہو پھر بھی عین وقت پر مزاحمت کے جذبات اس کے دل میں پیدا ہو جایں گے-



No comments:

Post a Comment