اپنے جنسی اعضا سے لذت حاصل کرنا !!
اس غیر فطری عمل کو جلق، مشت زنی، یا ہینڈ پرکٹس بھی کہتے ہیں- عورتوں کے اس فعل کو چپٹی یا مساحقہ بھی کہتے ہیں-
جیسے جیسے انسان بڑا ہوتا ہے اور اس کے جسمانی اعضا کی نشونما ہوتی ہے ویسے ویسے اس کی جنسی خواھشات بھی بڑھنے لگتی ہیں- اگر ان خواہشات کو پورا کرنے کے فطری طریقے میسّر نہ ہوں تو انسان غیر فطری طریقوں سے انہیں پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے - اس طرح وہ اپنے ہے جنسی اعضا سے لذّت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے- یہ عادت نو عمر لڑکوں اور طالب علموں میں خاص طور پر پائی جاتی ہے- یہ طریقہ مردوں عورتوں میں کثرت سے پایا جاتا ہے- ایک سروے کے مطابق ٩٢ فیصد امریکی اس فعل میں مبتلا ہیں- اور کچھ ماہرین کے مطابق دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں ہے جہاں اس فعل کے کرنے والے نا پاے جاتے ہوں.
جلق کا استاد افریقه کا "اونوں" سمجھا جاتا ہے جس نے اس فعل کو ایجاد کیا-
اب آتے ہیں اس کے اسباب کی طرف ...
1 : فطری طریقے سے جنسی خواھش پوری کرنے کے طریقے نہ ہونا..
2 : زیادہ عمر تک غیر شادی شدہ رہنا ..
3 : تنہائی کی زندگی ..
4 : اس فعل کے مرتکب افراد کی صحبت اختیار کرنا ..
زیادہ تر بورڈنگ سکولوں کے بچے ، ہوسٹلز میں بچے ہی اس قسم کے فعل میں مبتلا ہوتے ہیں- تاریخ کے ہر دور میں مذہبی پیشواؤں، مبلغوں، اور راہبوں نے اس فعل کے نقصانات کو اس قدر بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے کہ مجلوق (jurking کرنے والا) کو اپنے گناہ گار ہونے اور اپنی صحت کے متاثر ہونے کا اس قدر شدید احساس ہوتا ہے کہ وہ ذہنی طور پر خود کو بیمار اور جسمانی طور پر خود کو جنسی افعال کے قابل نہیں سمجھتا-
حیرت انگیز معلومات :
جدید ماہرین جنسیات کے مطابق اگر اپنی جنسی ضروریات کو پورا کرنے کے فطری ذریے نہ ہوں تو اعتدال میں رهتے ھوے
اس فعل کو کرنے میں کوئی نقصان نہیں ہے- لیکن اس بات کو مد نظر ضرور رکھیں کہ کوئی بھی چیز ایک حد سے زیادہ کی جائے تو اس کا صرف نقصان ہی ہوتا ہے چاہے وہ صحت کے لئے کتنی بھی مفید نہ ہو- حقیقت یہ ہے کہ وقتی طور پر اپنے جذباتی ہیجان اور جنسی جوش کو کم کرنے کے لئے اس فعل کو کرنے میں کوئی نقصان نہیں ہے- لیکن اگر اسے محض لذّت کا ذریع بنا لیا جائے اور اس کی عادت بنا لی جاے تو یہ کافی حد تک نقصان دہ بھی ہو سکتی ہے-
اس فعل کو کرنے میں کوئی نقصان نہیں ہے- لیکن اس بات کو مد نظر ضرور رکھیں کہ کوئی بھی چیز ایک حد سے زیادہ کی جائے تو اس کا صرف نقصان ہی ہوتا ہے چاہے وہ صحت کے لئے کتنی بھی مفید نہ ہو- حقیقت یہ ہے کہ وقتی طور پر اپنے جذباتی ہیجان اور جنسی جوش کو کم کرنے کے لئے اس فعل کو کرنے میں کوئی نقصان نہیں ہے- لیکن اگر اسے محض لذّت کا ذریع بنا لیا جائے اور اس کی عادت بنا لی جاے تو یہ کافی حد تک نقصان دہ بھی ہو سکتی ہے-
اس سے دل و دماغ ور جسمانی اعضا یقینا متاثر ہوتے ہیں لکن اس کا زیادہ نقصان مشت زنی سے زیادہ مشت زنی کرنے والے کوان نام نہاد حکیموں سے ہوتا ہے جو نجوانون کو ورغلاتے رهتے ہیں آپ نے جگہ جگہ اس قسم کے بازاری اشتہارّات دیکھیں ہوں گے جن میں آپ کو ایک یوم میں مردانہ طاقت کی خوش خبری سنائی جاتی ہے- میرا آپ کو یہی مشورہ ہے کہ آیسے لوگوں کے چنگل میں ہر گز نہ پھنسیں- یہ جلق کو انتہائی نقصان دے اور ناقابل علاج مرض بتا کر ایک طرف تو عوام سے پیسہ بٹورتے ہیں اور دوسری طرف ہمارے نو جوانوں کو ذہنی مریض بنا دیتے ہیں ان باتوں میں آ کر بیچارہ نوجوان خود کو نامرد سمجھنے لگ جاتا ہے- حالانکہ ایسا کچھ نہیں ہوتا-
لیکن اب اس کا یہ مطلب بھی ہر گز نہیں ہے کہ آپ بی فکر ہو کر اس فعل کو اپنی عادت بنا لیں اگر آپ نے ایسا کیا تو برے نتائج بھی سامنے آ سکتے ہیں.
آپ نے یہ بھی سن رکھا ہو گا کے منی کا ایک قطرہ خون کے سو قطروں کے برابر ہوتا ہے- یہ بلکل غلط ہے اگر ایسا ہوتا تو اس فعل کے مرتکب لوگ زندہ ہے نہ رهتے-
Kia ye gunha hai??
ReplyDeleteyes
DeleteKia ap mere madad kar saktie ho
ReplyDeleteKia ap mere madad kar saktie ho
ReplyDelete